وہاں مشہور محدث حضرت سلیمان اعمش رحمۃ اللہ علیہ درس حدیث دیا کرتے تھے یہ ان کے ہاں جانے لگے اور بہت سی احادیث حاصل کیں
علامہ ابن عبدالبر نے اپنی سند کے ساتھ حضرت غالب بن قطان رحمۃ اللہ علیہ کا ایک واقعہ نقل کیا ہے۔ حضرت غالب بن قطان رحمۃ اللہ علیہ روٹی کے تاجر تھے۔ تجارت کے ہی سلسلہ میں ایک مرتبہ کوفہ گئے سفر خالص تجارتی تھا لیکن انہوں نے سوچا کہ یہاں کے علماء حدیث سے بھی استفادہ کرنا چاہیے اس زمانہ میں وہاں مشہور محدث حضرت سلیمان اعمش رحمۃ اللہ علیہ درس حدیث دیا کرتے تھے یہ ان کے ہاں جانے لگے اور بہت سی احادیث حاصل کیں۔ بالآخر تجارت کاکام ختم ہوا اور وہ واپس بصرہ جانے لگے تو آخری رات حضرت اعمش کے ہاں گزاری آخر شب حضرت اعمش تہجد کیلئے کھڑے ہوئے تویہ آیت تلاوت فرمائی شَہِدَ اللہُ اَنَّہٗ لَا اِلٰہَ اِلَّا ہُوَ وَالْمَلٰٓئِکَۃُ وَ اُولُوا الْعِلْمِ قَآئِمًۢا بِالْقِسْطِ(آل عمران 18) تلاوت کیساتھ حضرت اعمش نے کچھ اور کلمات بھی کہے۔
جس سے حضرت غالب قطان سمجھے ان کو اس آیت سے متعلق کوئی حدیث معلوم ہے انہوں نے عرض کیا حضرت میں ایک سال سے آپ کے پاس ہوں آپ نے اس آیت کے بارے میں کوئی حدیث نہیں سنائی۔ امام اعمش کے منہ سے نکل گیا خدا کی قسم میں سال بھر اور بھی تمہیں یہ حدیث نہیں سناؤں گا۔غالب بن قطان فرماتے ہیں میں وہی ٹھہر گیا اور امام اعمش کے دروازے پر اس دن کی تاریخ درج کردی جب پورا سال ہوا تو میں نے کہا ابو محمد پورا سال گزر چکا اس پر امام اعمش رحمۃ اللہ علیہ نے حدیث سنائی ’’مجھے ابووائل رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ نے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ سے روایت کیا رسول اکرم ﷺ نے فرمایا جو شخص مذکورہ آیت پڑھا کرتا ہو‘ قیامت کے دن بارگاہ الٰہی میں لایا جائے گا تو اللہ تعالیٰ فرمائیں گے میرے بندے نے مجھ سے عہد کیا تھا اور میں ایفائے عہد کا سب سے زیادہ حقدار ہوں میرے بندے کو جنت میں داخل کردیا جائے۔ (ابن عبدالبر جامع بیان العلم وفضیلۃ)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں